aftabkhaan shared a photo from Flipboard

غائب ہونے والوں میں سے بعض ایسے ہیں‘ جنہوں نے مقدس ترین ہستیوں کے بارے میں اس طرح کی خرافات بکی اور پھیلائی ہیں کہ برداشت کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایک صاحب کے ارشادات سنائے گئے‘ ادھورے سے۔ شب غور کیا تو مجھے لگا کہ اس زندگی سے موت بہتر تھی۔کہنا تو کجا، ایک امتی اپنے آقاؐ کے بارے میں ایسی بات سنے۔ بے حیائی اور بے شرمی کی کوئی آخری حد بھی ہوتی ہے۔ سوچ سمجھ کر‘ طے کر کے اور منصوبہ بنا کر‘ اگر آپ پوری قوم بلکہ پوری امت‘ اس کی پوری تاریخ کو گالی دیتے ہیں‘ ایذا پہنچانے پر تلے رہتے ہیں، تو انجام کیا ہو گا؟ میرے سامنے کھڑا ہو کر‘ مسلسل اور متواتر‘ اگر کوئی میرے باپ پہ دشنام طرازی کرے تو کب تک میں صبر کروں گا؟ چہ جائیکہ کہ ان کے باب میں زبان درازی ہو‘ سحر سے شام اور شام سے سحر تک‘ جن پر درود پڑھا جاتا ہے۔ زمین کے اِس کنارے سے اُس کنارے تک۔ دھرتی کے پاتال سے عرش بریں کی بلندیوں تک۔ نہیں جناب‘ بالکل نہیں۔ ہم اس کی تاب نہیں لا سکتے۔ یہ بھی تسلیم نہیں کر سکتے کہ یہ کسی فرد واحد کا جنون ہے۔ گروہ بندی اور پشت پناہی کے بغیر‘ اس قدر ڈھٹائی اور اس عزم و ہمت کے ساتھ یہ سلسلہ کیونکر جاری رہ سکتا ہے۔ قانون کہاں ہے؟ حکمران کہاں ہیں؟ کس دن کے لیے قوم آپ کو پالتی ہے۔ کس دن کے لیے محلّات میں بٹھا رکھا ہے؟ حیرت اس پر بھی کہ وزیر اعظم‘ وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ یہ سب کچھ دیکھتے اور سنتے رہے۔ اس پر بھی بہت کہ لیڈر لوگ اِن بیچاروں کا مقدمہ تو لڑتے ہیں‘ امت کے زخموں سے بے نیاز ہیں‘ اپنے ہادیؐ و مولیٰؐ سے بھی بے نیاز؟ - See more at: http://m.dunya.com.pk/index.php/author/haroon-ur-rahid/2017-01-16/18232/54631451#sthash.KhtciozT.dpuf

aftabkhaan Via Flipboard
This image was shared from Flipboard, a fast, beautiful way to flip through the news, photos and updates your friends are sharing on Facebook, Twitter, Flickr, Google+ and Instagram.
Free Download! App Store Badge